ممبران ایوان کی توقیر کے لئے متحد ہوجائیں۔ نذیر احمد
ایجنسیز/ سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نذیر احمد ایڈووکیٹ نے تحریک استحقاق پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری بابووں کو بتایا جائے کہ وہ سیدھے ہوجائیں۔ ان کو معلوم نہیں کہ میرے پاس کتنے اختیارات ہیں۔کسی دن جب پکڑ میں اگۓ تو ان کو اندازہ ہوگا کہ میرے پاس کیا اختیارات ہیں۔
میں نہیں چاہتا کہ یہاں کا ماحول خراب ہو۔ اسمبلی سے پاس ہونے والے بل کو ایک سال تک کئی آفس نے دبا کے رکھ دے یہ ناقابل برداشت ہے۔ حکومت کو بتایا جائے کہ اس اسمبلی کا اتنا مذاق نہ بنایا جائے۔
نہوں نے کہا کہ جب ممبران اسمبلی آپس میں دست و گریباں ہو اور مصلحتوں کا شکار ہوں تو ایسا ہی ہوگا۔ ممبران اس ایوان کی توقیر کے لئے متحد ہوجائیں۔ انہوں نے وزیر قانون غلام محمد سے کہا کہ آپ ایوان کو بتائیں گے یا ہم اس مسئلے کو کمیٹی میں بھیج دیں جس پر غلام محمد نے کہا کہ کمیٹی میں نہ بھیجا جائے میں بل کے حوالے سے معلومات لیکر ایوان کو آگاہ کرونگا۔ اس سے قبل ارکان اسمبلی کے اختیارات و مراعات بل ستمبر 2023ء پاس ہونے کے باوجود ایک سال بعد بھی گورنر گلگت بلتستان کو نہ بھیجنے پر اپوزیشن رکن اسمبلی جاوید علی منوا نے ایوان میں تحریک استحقاق پیش کیا اور کہا کہ گلگت بلتستان اسمبلی نے ستمبر 2023 ء میں ایک بل پاس کیا اور توثیق کے لئے گورنر گلگت بلتستان کو بذریعہ محکمہ قانون ارسال کیا گیا۔ ایوان سے پاس شدہ قانون کو خلاف ضابطہ، خلاف قانون التوا میں رکھ کر متعلقہ محکمہ نے اس ایوان کا استحقاق مجروح کیا ہے۔
* Click to Follow Voice of Ladakh on WhatsApp *
اس معاملے پر گلگت بلتستان اسمبلی قواعد و انضباط کار ، 2017 ء میں کارروائی عمل میں لا کر ایوان کی تو قیر اور استحقاق بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل پر محکمہ قانون یا کسی اور بابو کو اعتراض ہے بھی تو وہ کچھ نہیں کرسکتا۔ ان لوگوں کی نشاندہی کی جائے جنہوں نے ایک سال تک بل روک کے رکھا ہوا ہے۔
محکمہ قانون کا کام بل گورنر کو ارسال کرنا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا کوئی کام نہیں۔ اس موقع پر سابقہ وزیر قانون و اپوزیشن رکن اسمبلی سید سہیل عباس نے کہا ہے کہ اس ایوان سے پاس ہونے والا بل وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں دباکے رکھا ہوا ہے۔ حکومت اپنے آپ کو سینٹ آف گلگت بلتستان نہ سمجھے ،یہ بل محکمہ قانون گورنر کو ارسال کرنے کا پابند ہے۔
محکمہ قانون اسمبلی سے پاس ہونے والے بل میں ایک لفظ کی بھی ترمیم نہیں کرسکتا۔ بابوئوں کو اس لئے تکلیف ہے کہ ممبران اسمبلی کا کسی کو سمن کرکے بلانے کا اختیار کیوں حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب وزیر قانون تھا تو اس بل کے حوالے سے وزیر اعلی کو نوٹ لکھا تھا لیکن وہ نوٹ بھی وزیر اعلی کے سیکرٹریٹ میں گم ہوگیا۔ اس ہائوس کو مذاق نہ بنایا جائے اس معاملے کو کمیٹی میں ریفر کیا جائے تاکہ ان لوگوں کو بلاکر پوچھا جائے کہ ایک سال تک بل گورنر کو کیوں نہیں پہنچا۔ سپیکر نذیر احمد ایڈووکیٹ نے تحریک استحقاق کو دو روز کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔
0 Comments