ضلع ہسپتال کرگل کانئی عمارت میں منتقلی

تحریر عباس کراری

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہندوستان جیسے جمہوری ملک کے آیین ملک میں بسنے والے ڈیڑھ ارب لوگوں کے حقوق کی تحفظ اور اس حوالے سے انتظامات کو یقینی بناتا ہے علاوہ ہر شہری کے نبیادی حقوق کی بات کرتاہے۔ انہیں بنیادی حقوق میں ایک وزارات صحت عامہ سے ملنے والے خدمات عوام الناس کے انسانی وبنیادی حقوق میں سے ہے
اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر قوم کے بنیادی حقوق کا تحفظ اور اس سمت میں ترقی صاحبان اقتدار اور اس قوم کے رہنماؤں کی اصل زمہ داریوں میں سے ایک ہے چونکہ معاشرے میں زندگی گزارنے والا ہر فرد جانتے نہ جانتے اپنے حقوق کی حصولیابی کی امید اپنے لیڈر سے رکھتا ہے لہذا اس ضمن میں مسؤلین کی فکر اور محنت ضرور صرف ہونی چاہیے۔ محکمہ صحت عامہ سے ملنے والے تمام انتظامات اور خدمات کا تعلق بھی ایک شہری کے بنیادی حقوق سے ہوتا ہے۔

ابھی بھی ہمارے ملک کے ایک بڑے طبقے کی فکر تین چیزوں روٹی کپڑے اور مکان کے گرد گھومتی ہے اسی لیے آج بھی بہت سے ریاستوں کے سیاستدان انہیں تینوں کو انتخابی منشور میں شامل کرکے اقتدار کی ڈوری کو پکڑنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں البتہ آج قوم بیدار ہے اسی لیے بنیادی حقوق کی بات ہوتی ہےصاحبان اقتدار خود سے نعرہ لگانے پر مجبور ہور ہے ہیں اپنے انتخابی مہم کے دوران عوام سے مخاطب ہوکر بلند آواز میں کہتے سواست،شکشہ اور روز گار یعنی لوگوں کی بیداری نیتا کو حقوقِ بشری کے نعرے بلند کرنے پر تیار و آمدہ کرتی ہے۔

* Click to Follow Voice of Ladakh on WhatsApp *

صحت،تعلیم اور روزگار ایسے بنیادی حقوق ہیں جن کی گونج رفتہ رفتہ ایک اچھے خاصے طبقے کے ذہن میں مذکورہ مسائل کی گونج نے طوفان پیدا کردیا ہے اور اس کی موج آواز بن کر ان کی زبانوں سے بصورت فریاد بلند ہوتی ہے اب ہر عاشق حکومت صحت، تعلیم اور روزگار کے نعروں کے ساتھ داخل ایوان سرکار ہونے کا شرف حاصل کرتا ہے۔

بہر کیف ضلع کرگل کے عوام کی فکر بھی اس طرف بفضل خدا جاگ اٹھی ہے یہی وجہ ہے آج کل تعلیم، صحت عامہ اور بھی مختلف شعبوں میں یہاں غیر معمولی ترقی دیکھنے کو مل رہی ہیں اور اسی نظریہ کے پس منظر میں عوام الناس مشاہدے میں آنے والے ترقیاتی کاموں میں سے ایک ضلع ہسپتال کی نئی اور منفرد عمارت ہے جس میں ماضی قریب میں ہی پرانا ہسپتال کی منتقلی کا قدم ہے جو قابل افتخار و ستایش ہے اور میرے خیال سے ضلع کرگل میں اب تک کی پہلی نوعیت کی منفرد خوبصورت اور اچھی ڈیزائن والی عمارت ہے امید ہے کہ آیندہ بھی اس طرح کی جدید ڈیزائن والی سرکاری عمارت قوم کے مشاہدے میں آئے گی۔

لیکن اصل بات یہ ہے کہ ضلع ہسپتال کے کرگل شہر سے منتقلی کے بعد مریضوں کے ساتھ رہنے والوں کی مشکلات میں اضافہ کی بات زبان ذد عام وخاص ہے اس کی اصل وجہ جس کی طرف ہمارے رہنماؤں اور مسؤلین کی توجہ مبذول کرانا اس مقالہ کا مقصد ہے وہ یہ ہے کہ چونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ جس جگہ نیا ہسپتال بنا ہے اس جگہ لوگوں کی ضروریات زندگی سے منسلک انتظامات کا بلکل نہ صرف فقدان ہے بلکہ اس کی موجودگی سے وہ جگہ خالی ہے مثلاً ایک دور افتادہ علاقوں سے آنے والے مریض کے تیمادار کے لیے رہنے کی جگہ،ضروری سازوسامان کی دکان مریضوں کے لیے لازمی ادویات کی دکانیں اس سے بڑھ کر آواجاہی کے لیے ٹرانسپورٹ کا مستقل، مسلسل اور مخصوص انتظام کا نہ ہونا۔ایسے مسائل ہیں جن عام لوگ جوج رہے ہیں اس سمت میں قبل از وقت شاید فکر نہ کرنا عوامی مشکلات میں اضافے کا سبب بنا جس کی بناء پر اس خوبصورت عمارت قوم کے نام وقف ہونے کی خوشی کاجھوم مصیبت کو آہ میں تبدیل ہو کر رہ گیا۔

کاش ہمارے مسؤلین قبل از وقت ان خدشات اور انتظامات کو مد نظر رکھ کر منتقلی کا کام عمل میں لے آئے ہوتے بہرحال ابھی وقت ہے کہ نیے ہسپتال کے ساتھ ایک اور عمارت کی تأسیس عمل میں لائی جاے جس میں تیماداروں کے وقتی طور رہنے کا بندوبست ہو تو ہمارے غریب اور دور دراز سے آنے والے مریضوں کے ساتھ آنے والوں کی تکالیف اور مشکلوں کا آزالہ کے ساتھ ایک دور اندیش حکومت کی پہچان بھی ہوسکتی ہے.

0 Comments

Leave a Reply

XHTML: You can use these tags: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>