اشیائے خوردونوش کی قلت پرلوگوں میں سخت ناراضگی

وی ایل //19اپریل //ماہ مبارک رمضان میں اشیائے خوردونوش کی قلت سے کرگل ضلع کے عوام میں زبردست بے چینی پائی جارہی ہے ۔ کرگل بازار میں ان دنوں تازہ سبزی ،دودھ ،دہی،پنیر ،بٹر وغیرہ بلکل ناپید ہے اورجہاں بھی تازہ سبزی،دودھ،دہی یا پنیر وغیرہ فروخت کرتے ہوئے دیکھے لوگوں کی بیڑ جمع ہوجاتی ہے ۔

  ماہ مبارک رمضان کے چلتے لوگوں کو کس قدر مشکلات کا سامنا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ آج کرگل بازار میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد ایک وین کے ارد گرد جمع ہوئے جس میں دودھ ،دہی اور پنیر فروخت کی جارہی تھی۔ خریداروں کی بڑی تعداد وین کے ارد گرد جمع ہونے سے دودھ فروخت کرنے والے شخص کو دقتوں کا سامناکرنا پڑ رہاتھا ۔اس دوران کئی مقامی لوگوں نے وائس آف لداخ کے نمایندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ماہ رمضان المبارک میں اشیائے ضروریہ کو مہیا رکھنا ہل کاونسل اور یوٹی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے ۔لیکن یوٹی انتظامیہ اور ہل کاونسل عوام کو سہولیات مہیارکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پہلے ایسا حالت کبھی دیکھنے کو نہیں ملاتھا۔انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ روز کھری سلطان چو اسپورٹس اسٹیڈیم میں تازہ سبزی دینے کے نام پر روزہ داروں کے ساتھ جو تماشا کیا وہ قابل مذمت ہے ۔

* Click to Follow Voice of Ladakh on WhatsApp *

واضح رہے گذشتہ ہفتہ کی صبح ضلع انتظامیہ کی جانب سے سبزی دینے کے اعلان کے بعد ہزاروں کی تعداد میں روزہ دار کھری سلطان چو اسٹیڈیم میں جمع ہوئے لیکن سبزی کی تقسیم میں مبینہ طوربد نظمی اور سبھی لوگوں کو سبزی نہ ملنے کی وجہ سے ہنگامہ پیدا ہوا۔اس دوران روزہ داروں نے یوٹی انتظامیہ اور ہل کاونسل کے خلاف جم کر نعرے لگائے ۔سبزی لینے کا انتظار کررہے ایک شخص نے ہمارے نمایندے کو بتایا کہ وہ صبح سویرے سے اس مقام پر سبزی لینے قطار میں کھڑاہے جبکہ اس سے پہلے کافی تعداد میں لوگ پہنچ چکے تھے۔اس شخص نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یوٹی انتظامیہ اور ہل کاونسل کرگل کے عوام کے ساتھ بھوندا مذاق کررہاہے ۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر اس ٹرک میں صرف 500لوگوں کے لئے ہی سبزی تھا تو تمام لوگوں کو جمع کیوں کیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت جھوٹے دعوے کرکے دنیا کو بتانا چاہتاہے کہ ہم کرگل کے روزہ داروں کو تازہ سبزی اور اشیائے خوردونوش پہنچارہے ہیں لیکن حقیقت اس کے بلکل برعکس ہے روزہ داروں کوصبح سے دوپہر تک قطار میں کھڑا رکھا اور بعد میں چند ہی لوگوں کو سبزی دیاگیا ۔

ایک اور مقامی شخص نے بتایا کہ انہوں نے پچھلے چار مہینوں سے کوئی تازہ سبزی نہیں دیکھی ہے انہوں نے مزید کہا کہ کرگل میں اشیائے ضروریہ کی قلت ہے اور رمضان کے مقدس مہینے میں انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ یوٹی انتظامیہ عوام کو اشیائے ضروریہ کی فراہمی میں بالکل ناکام ہے۔

واضح رہے کہ ماہ مبارک رمضان میں اشیائے ضرویہ کی قلت کو لیکر گذشتہ جمعہ نماز کے بعد نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابقہ ممبر اسمبلی حاجی اصغرعلی کربلائی نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ۔ کربلائی موصوف نے حکومت سے پر زور مطالبہ کیا تھا کہ جلد سے جلد درہ زوجیلہ کو آمدرفت کے لئے کھولاجائے تا کہ ماہ صیام میں عوام کو اشیائے ضروریہ میسر ہو۔

یاد رہے کہ سرینگر لداخ قومی شاہراہ گذشتہ سال دسمبر میں برفباری کے بعد تمام قسم کے نقل و حمل کے لئے بند کردیا تھا۔تاہم اس سال فروری میں اس شاہراہ کو دوبارہ بحال کرنے کے لئے سڑک سے برف ہٹایاگیاتھا لیکن بار بار موسم کی خراب صورتحال کے نتیجے میں اس شاہراہ کو جلد کھولنے میں تاخیر ہوئی۔

 درایں اثناءآج چیف ایگزیکیٹو کونسلر فیروز احمد خان ،ڈپٹی کمشنر سکھ دیواور ایس ایس پی کرگل سمیت ضلع آفیسران نے زوجیلہ کا دورہ کرکے برف ہٹانے کا جائزہ لیا۔سی ای سی نے متعلقہ حکام پر زوردیا کہ وہ اس اہم شاہراہ کو جلد سے جلد کھولنے کے لئے پوری توانائی کا استعمال کرے۔

 تاہم ذرائع کے مطابق زوجیلہ کے مقام پر پروجکٹ بیکن کے تحت آنے والے سڑک پر ابھی برف ہٹانے کا کام باقی اور آیندہ تین یا چار روز تک زوجیلہ سے برف ہٹانے کا کام ختم ہوگا اور موسم صاف رہنے کی صورت میں آنے والے ایک ہفتہ کے اندر درہ زوجیلہ پر آمدرفت کھول دی جائے گی۔

0 Comments

Leave a Reply

XHTML: You can use these tags: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>