یوم جمہوریہ اور یوٹی لداخ کی جھانکی
ملک نے گذشتہ 26جنوری کو پھر اپنی جمہوریت کا72واں سالگرہ منایا جو پورے ملک کے ساتھ ساتھ یوٹی لداخ میں بھی روایتی جوش و خروش سے منایاگیا۔ہرسال کی طرح ملک کی راجدھانی دہلی میں قومی سطح کے سب سے بڑی تقریب ہوئی جہاں صدر جمہوریہ نے ترنگا لہرایا اورعالیشان پریڈ پر سلامی لی۔
پریڈ کے دوران ملکی دفاعی قوت اور ہمہ گیر ترقی کے علاوہ مختلف جھانکیاں حسب روایت یہاں کے گوناگوں تمدن و ثقافت اور پیش رفت کی عکاسی کرتے ہوئے راج پتھ پر نکالے گئے ۔
اس سال ریاستوں اور مرکزی انتظام والے علاقوں کے 17جھانکیاں منتخب کے لئے گئے تھے جن میں نئے یوٹی لداخ کی جھانکی بھی پہلی دفعہ نکالی گئی جو جاذب نظر تھی۔
* Click to Follow Voice of Ladakh on WhatsApp *
جب اس جھانکی کی جھلک یوم جمہوریہ سے قبل سوشل میڈیا پر سامنے آیا تو ضلع کرگل کے عوامی حلقوں نے اس پر صدائے احتجاج بلند کی اور کہا کہ اس جھانکی میں یوٹی لداخ کی آدھی تصویر دکھائی گئی ہے اور اس میں ضلع کرگل کے ثقافت کی یکسر نظرانداز کی گئی ہے اورجس سے یہ جھانکی یوٹی لداخ کی صحیح ترجمانی نہیں کرتی ہے ۔
ضلع کرگل کے دونوں مقتدر سماجی و مذہبی تنظیموں ISKاور IKMTنے 22تاریخ کو نماز جمعے کے موقع پر اس جھانکی کو مسترد کرتے ہوئے یوٹی ایڈمنسٹریشن سے اس میں ضروری ردوبدل کرکے لداخ کے ہمہ گیر رواداری پر مبنی ثقافت کی آینہ دار جھانکی بنانے کی مانگ کی۔
اسکی خاطر خواہ اثر نہ دیکھتے ہوئے ISKنے کرگل میں سرکاری تقریب میں شمولیت نہ کرتے ہوئے خودہی اپنی جگہ ترنگا لہراکر جشن جمہوریہ منایا۔ جس سے یہ مدعا مزید گرماگیا اور موجودہ سیاسی نمایندوں ممبر پارلیمنٹ لداخ اور چیف ایگزیکیٹو کونسلر لداخ پہاڑی ترقیاتی کونسل کرگل کے درمیان ایک لاحاصل سیاسی بیان بازی اور الزام تراشیوں پر منتج ہوا۔
کرگل کے علاوہ لیہ ضلع کے دانشور اور سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے طبقے کی رائے میں یوٹی لداخ کے اس جھانکی میں لداخ کی ہمہ گیر ثقافتی تصویر کشی کرنے کی گنجائش تھی۔اب جبکہ جو گذر چکا وہ گذر چکا یوٹی لداخ کے حکمرانوں کو چاہئے کہ آیندہ بنائے جانے والے جھانکی میں لداخ کے جو ثقافتی حصہ اس سال کے جھانکی میںشامل کرنے سے رہ گیا انکو خصوصی طور پر اجاگر کرے۔
بہتر تو یہ ہوتاکہ ہماری جھانکی بھی مغربی بنگال کی خوب صورت جھانکی کی طرح ایک مخصوص تھیم کو بنیاد بنایاجاتا۔تاکہ اس قسم کے غیر ضروری اور متنازعہ باتوں کی وجہ سے لداخ کی عظیم مذہبی وسماجی رواداری جویہاں کے عوام کو عزیز ہے ذک پہہنچانے کی گنجائش باقی نہ رہتے۔
0 Comments