لداخ کے مسلمانوں کو کچلنے اور بدنام کرنے کی کوشش نہ کریں: حاجی کربلائی
کرگل 10فروری// لداخ کے مسلمانوں کو طاقت کے بل پر کچلنے اور بدنام کرنے کی کوشش نہ کریں ۔نام نہاد اسپیکروں کے زریعے گودی میڈیا لداخ کے مسلمانوں پر بے بنیاد اور من گھڑت الزامات عائد کرنا بند کردے۔ 1947سے 1999تک ملک کے فوج کو ہم نے مدد وتعاون دی اسلئے ہمارے وفاداری پر سوال کھڑا کرنے کی کوشش نہ کرے۔ان باتوں کا اظہارحاجی اصغر علی کربلائی نے آج انقلاب اسلامی کی42ویں سالگرہ کے موقع پر حسینی پارک میں ہزاروں اجتماع سے خطاب کے دوران کیا۔
حاجی کربلائی نے آج تک ٹی وی چینل اور خفیہ ایجنسی کے سابقہ آئی بی آفیسر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہم کبھی بھی ایسی ضلالت اور رزالت سے بھرے ہوئے الزامات برداشت نہیںکریں گے ۔حکومت پولیس ،انتظامیہ ،ڈھونس اور دھمکی کے بل پر لداخ کے مسلمانوں کو کچلنے اور بدنام کرنے کی کوشش نہ کریں یہ آپ کے لئے اچھانہیں ہے۔
لداخ کے ایک طرف ایل اے سی یعنی لائین آف ایکچول کنٹرول ہے اور دوسری طرف ایل او سی یعنی لائین آف کنٹرول ہے۔ ان دنوں محاذوں پر مسلمان اپنے جان ہتھیلی پر لیکر ملک کے دفاع کرتے ہیں۔
* Click to Follow Voice of Ladakh on WhatsApp *
حاجی کربلائی نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نے سابقہ ریاست کے خصوصی آئین 370اور 35A کوایک ایساخطرناک چیز بناکر پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کو جلد نہیں ہٹاتے تو پورا ملک ختم ہوجاتا۔
آپ نے کہا کہ یوٹی بننے سے پہلے لیہ اور جموں کے اکثر لوگ یوٹی کا مطالبہ کرتے ہوئے دفعہ 370اور 35Aکو یہ کہہ کر ہٹانے کا مطالبہ کرتے تھے کہ سارا فنڈز کشمیری کھاجاتے ہیں ۔
جب لداخ کو یوٹی کا درجہ دیاگیا تو لیہ کے کچھ لوگ خوشی میں ناچنے لگے ۔لیکن ابھی یوٹی کا درجہ دیکر ایک سال بھی پورا نہیں ہواتھا کہ ان ہی خوشی منانے والوں کو ایل جی دفتر کے باہر احتجاج کرنا پڑا۔اس کے بعد دھیرے دھیرے ان کو سمجھ میں آیا کہ اس یوٹی میں ہمارا وجود ہی ختم ہونے والاہے۔ہمارا زمین ،تہذیب وتمدن اور مذہب سمیت خطرے میں ہے ۔ اور آنے والے وقت میں ہمارے بچے غلام بن جائیں گے ۔ جس کے بعد کچھ بذرگوں کو جمع کیااور اپیکس کمیٹی بنایا ۔
حاجی کربلائی نے طنزیہ انداز میں اپیکس باڈی کے باتوں کو اسطرح سے بتایا کہ” یوٹی میں تو سانس لینا بھی مشکل ہے لہذا ہمیں معلوم ہواہے کہ سانس لینے کیلئے ایک نالی ہے جس کو 6thشیڈول کہاجاتاہے اور ہمیں یہ نالی چاہئے تاکہ سانس لیا جاسکے “۔
اپیکس کمیٹی نے دہلی میں امت شاہ کے ساتھ میٹنگ کیالیکن اس میٹنگ میں امت شاہ نے کہا کہ 6thشیڈول پر بات نہ کریں باقی مطالبات پر غور کیا جائے گا۔وزیر داخلہ کے ساتھ دو بار میٹنگ کی لیکن خالی ہاتھ آنا پڑا۔اپیکس کمیٹی نے کرگل ڈیموکریٹک الانس کے ساتھ بھی میٹنگ کی ۔جس میں انہوں نے صاف طور پر کہا کہ یوٹی کا آپ سے زیادہ خطرہ اور مشکلات ہمیں ہے ۔اسلئے 6thشیڈول کا مطالبہ کرتے ہیں ورنہ سٹیٹ ہوڈ ہی آخری حل ہے ۔
حاجی کربلائی نے جوانوں اور میڈیا سے وابستہ افراد سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کرگل ڈیموکریٹک الانس پر بلاوجہ حملہ کرنے سے باز رہیں ۔کرگل ڈیموکریٹک الانس کا صرف دو ایجنڈے ہیں جن میں سے ایک پانچ اگست 2019سے پہلے والی حالت کو بحال کرنا اور دوسرا سٹیٹ ہوڈ ہے ،تاکہ عوامی حکومت کی بحالی ہو۔ان دو مطالبات کے متعلق ہم نے لیہ کے کمیٹی سے بھی کہا ہے کہ ہم ان کی مطالبات کی بحالی کیلئے ملکر لڑھیں گے ۔
بر وقت انٹرویو منعقد نہ کرنے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے حاجی کربلائی نے کہا کہ حکومت ڈومسائل کا بہانہ بناکر نوجوان بے روز گاروں کو نوکری کرنے کا مواقع فراہم نہیں کررہاہے ۔جبکہ ہل کاونسل ایکٹ کے مطابق ڈی ایس ایس آربی انٹرویو منعقد کرتی ہے اور کاونسل ایکٹ کو 2019اور2021کے پارلیمنٹ بل میں بھی رکھا ہے ۔اگر آپ لداخ کے بے روز گار نوجوانوں کے روز گار کولیکر سنجیدہ ہے تو ڈی ایس ایس آر بی کے زریعے انٹرویو منعقد کرائیں۔
انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ حکومت کیوں ڈومسائل کے نام پر ہمارے بے روز گار نوجوانوں کے زندگی کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں۔ ہم ان چیزوں کوکبھی بھی برداشت نہیں کریں گے ۔
حاجی کربلائی نے 26جنوری کو نکالے گئے جھانکی پر بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لداخ لینڈ آف لاما نہیں ہے لداخ میں 54فیصد مسلمان آباد ہیں ۔اسکا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ ہم بودھ برادری کے خلاف ہے ۔ اس لئے ہم کسی بھی طریقے سے مذہبی بنیاد پر کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔
حاجی اصغرعلی کربلائی نے ممبر پارلیمنٹ جمیانگ چھیرنگ نمگیال سے مخاطب ہوکر کہا کہ کرگل کے عزت کے ساتھ کھلواڑ نہ کریں ۔اور اسی طرح علاقے کو مذہبی بنیادوں پر باٹنے کی کوشش نہ کریں ۔
انہوں نے بی جے پی کرگل سے بھی مخاطب ہوکر کہا کہ ہم نے ڈیویژنل سٹیٹس کیلئے جدوجہد کیا لیکن بی جے پی حکومت نے اس سے لیہ میں دیا ۔کلسٹر یونیورسٹی ،میڈیکل کالج اور آخر میں سنٹرل یونیورسٹی کو بھی لیہ میںدیاگیا۔جبکہ کے کالج میں پانچ سو طلباءبھی نہیں ہے جبکہ کرگل کے کالجوں میں ہزاروں کی تعداد میں طلبہ وطالبات زیر تعلیم ہیں ۔
حاجی کربلائی نے امت شاہ اور مودی سرکار کو انتباہ کیا کہ کرگلی عوام کے خلاف ناانصافی کا سلسلہ بند کریں ۔
4 Comments
Leave a Reply
I wonder why he has not reacted earlier. If he is that much concern about the defamation of Muslims of Ladakh then why didn’t lodge an F. I. R against the TV channel. Mere speeches and statements don’t work all the time. Be practical!
An impractical guy tries to teaches or advises to be practical.Such people shall always be bewildered by the silence and actions of this great personality. Long live Karbalie.
This protest is absolutely right
People like you shall not never digest this great lion’s roaring and silence. When he remains silent you say why he doesn’t comment or highlight social and religious issues ,and whenever he comes forward with his bold and sincere concern towards, you still criticize. Your criticism reveals nothing but jealousy and hypocrisy. You should have proved a bit your concern and sincerity towards your own society. Every body knows how much practical and sincere about your own society and religion you are.