ڈسٹرکٹ اسپتال کرگل میں زنانہ ڈاکٹروں کی قلت پر خواتین کا شدید احتجاج، فوری کارروائی کا مطالبہ
کرگل، 8 اپریل:ایس ایچ رضوی//
ڈسٹرکٹ اسپتال کرگل میں خواتین امراض کے ماہر ڈاکٹروں کی شدید کمی کے خلاف آج ضلع کرگل کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے زبردست احتجاج کیا۔ مظاہرین صبح کے وقت اسپتال کے احاطے میں جمع ہوئیں اور بعد ازاں ریلی کی شکل میں ہل کونسل سیکریٹریٹ کی جانب مارچ کرنے لگیں، تاہم پولیس نے انہیں وہاں جانے سے روک دیا۔
خواتین کو روکنے کے لیے تحصیلدار کرگل، ایس ایچ او کرگل اور خواتین پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات تھی۔ پولیس و انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بغیر اجازت کسی بھی قسم کے احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ بعد ازاں تین خواتین نمائندوں کو اجازت دی گئی کہ وہ ایگزیکٹو کونسلر آغا سید مجتبیٰ موسوی سے ملاقات کریں۔
خواتین نمائندوں نے ایگزیکٹو کونسلر کے ساتھ ملاقات میں اسپتال میں ڈاکٹروں کی شدید قلت، عملے کی لاپرواہی اور حاملہ خواتین کو درپیش مشکلات پر تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایک ہفتے کے اندر اسپتال کی صورت حال بہتر نہیں ہوئی تو ضلع بھر کی خواتین سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گی۔
* Click to Follow Voice of Ladakh on WhatsApp *
ایگزیکٹو کونسلر آغا سید مجتبیٰ موسوی نے خواتین کو یقین دلایا کہ ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر اعلیٰ حکام کے سامنے رکھا جائے گا اور جلد از جلد حل کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت سی ای سی اور دیگر ایگزیکٹو کونسلرز دہلی میں موجود ہیں اور ان کی واپسی کے فوراً بعد اس معاملے کو ان کے نوٹس میں لایا جائے گا۔
اس موقع پر مظاہرہ کرنے والی خواتین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ اسپتال میں صرف دو زنانہ ڈاکٹرز تعینات ہیں، جس کی وجہ سے حاملہ خواتین کو ایمرجنسی کے دوران شدید مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عملے کی لاپرواہی اور ڈاکٹروں کی کمی کے باعث حالیہ دنوں میں دو حاملہ خواتین جان کی بازی ہار چکی ہیں، جس کے بعد کئی خواتین اسپتال آنے سے گریز کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خوشحال گھرانوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو تو سرینگر لے جایا جاتا ہے، لیکن غریب طبقے کی خواتین نہ چاہتے ہوئے بھی اسی اسپتال پر انحصار کرتی ہیں اور خوف و اضطراب کے عالم میں علاج کروانے پر مجبور ہیں، جس کا ان کی جسمانی و ذہنی صحت پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔
اگر خواتین کے یہ الزامات درست ہیں تو یہ نہ صرف تشویشناک بلکہ سنگین غفلت کے زمرے میں آتا ہے۔ اس لیے ضلع انتظامیہ، خاص طور پر ہل کونسل کو فوری طور پر نوٹس لینا ہوگا۔ اگر ضلع کے مرکزی اسپتال میں صرف دو زنانہ ڈاکٹرز دستیاب ہیں تو یہ ایک خطرناک صورتحال ہے۔
ایک طرف یوٹی انتظامیہ ترقی کے بلند بانگ دعوے کر رہی ہے، لیکن اگر ضلع ہیڈکوارٹر میں واقع اسپتال میں بنیادی طبی سہولیات میسر نہیں، تو یہ ایک افسوسناک امر ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ صحت عامہ کے شعبے کو فوری ترجیح دی جائے تاکہ مزید قیمتی جانیں ضائع نہ ہوں۔
0 Comments