ہل کونسل کے اختیارات محدودکرنے اورنظرانداز کرنے کااپوزیشن اور حکمران جماعت کااعتراف
لیہ/ لداخ میں ہل کونسلوں کے اختیارات کم کرنے اور انہیں نظر انداز کرنے کا معاملہ مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ چیف ایگزیکٹو کونسلر (سی ای سی) لیہ کے اس اعتراف کے بعد کہ یوٹی انتظامیہ ہل کونسلوں کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے، اپوزیشن جماعت کانگریس کے کونسلروں نے بھی ایک پریس کانفرنس میں حکمران جماعت بی جے پی اور یوٹی انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
کانگریس کونسلروں کا کہنا ہے کہ لداخ میں نئے اضلاع کا اعلان عوام کو گمراہ کرنے کے لیے ایک سیاسی چال کے سوا کچھ نہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ اگر حکومت واقعی نئے اضلاع کے قیام میں سنجیدہ ہوتی تو اب تک کم از کم پانچ نئے اضلاع کے لیے ڈپٹی کمشنر تعینات کیے جا چکے ہوتے اور سرکاری عہدوں پر بھرتیوں کا آغاز ہو چکا ہوتا۔ ان کے مطابق، 2026 سے پہلے کسی نئے ضلع کا قیام ممکن نہیں۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے زیرقیادت موجودہ ہل کونسل کے دور میں یوٹی انتظامیہ نے تحصیلدار کے اختیارات کم کر دیے اور ہل کونسل کے مالی وسائل کو محدود کر دیا، جس سے مقامی حکومت کا دائرہ مزید سکڑ گیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ سی ای سی لیہ کا بیان اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یوٹی انتظامیہ دانستہ طور پر ہل کونسلوں کو غیر مؤثر بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
پریس کانفرنس میں کانگریس کونسلروں نے اس بات پر بھی اعتراض اٹھایا کہ ہل کونسل لیہ کی ایک اہم میٹنگ میں کرگل سے کسی بھی ڈائریکٹر نے شرکت نہیں کی۔ سی ای سی لیہ نے اس پر ناراضی کا اظہار کیا تھا، تاہم اپوزیشن نے کہا کہ ڈائریکٹرز براہ راست لیفٹیننٹ گورنر اور کمشنر سیکرٹریز کے ماتحت ہوتے ہیں، لہٰذا سی ای سی کو ان پر تنقید کے بجائے براہ راست یوٹی انتظامیہ سے سوال کرنا چاہیے۔
ہل کونسلوں کے کمزور ہونے اور یوٹی انتظامیہ کے بڑھتے ہوئے اختیارات پر عوامی حلقوں میں بھی تشویش پائی جا رہی ہے۔ مقامی قیادت کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ہل کونسلیں محض برائے نام ادارے بن کر رہ جائیں گی، جس سے لداخ میں مقامی خودمختاری کے تصور کو نقصان پہنچے گا۔ آیا حکومت ان اعتراضات کو سنجیدگی سے لے گی یا نہیں، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
0 Comments