گلگت بلتستان گرانٹ پر چل رہا ہے .حفیظ الرحمان
ایجنسیز/ سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اسمبلی و صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) حافظ حفیظ الرحمان نے کہا ہے کہ جو بجٹ کا خسارہ پیش کیا جارہا ہے یہ مصنوعی خسارہ ہے اور ہم نے یہ مطالبہ رکھا تھا کہ حکومت اپنے اخراجات میں کمی لائے اور جو خسارہ ہے اسے پورا کرے.
گلگت بلتستان گرانٹ پر چل رہا ہے اور گلگت بلتستان کا جو بجٹ پیش کیا گیا اس کے تحت ان کو بجٹ ملا ہے۔ کے پی این سے گفتگو کرتے ہوئے حفیظ الرحمان نے کہا کہ ہمارے دور میں 35 ارب غیر ترقیاتی بجٹ تھا جس سے ہم نے بچت کرکے 5 انڈومنٹ فنڈز قائم کئے اس کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت میں سال 2021 اور 2022 میں 42 ارب ملا اور 2022 اور 2023 میں 47 ارب دیا گیا اور اسمبلی سے 51 ارب کی ڈیمانڈ کی گئی تو انہوں نے 70 ارب کا مطالبہ کیا .
یہ سب پی ٹی آئی کے ڈرامے تھے ان کو معلوم تھا کہ ان کی حکومت نے جانا ہے اس لئے انہوں نے غیر ضروری اخراجات بڑھائے ایک روپیہ ترقیاتی بجٹ پر نہیں لگایا اور نہ ہی پیسہ بچایا اور ٹی اے ڈی اے سمیت عیاشیوں میں پیسے اڑائے گئے۔ ہمارے دور میں کم بجٹ کے باوجود بھی ہم نے ویسٹ مینجمنٹ غیر ترقیاتی بجٹ سے بنایا ریسکیو 1122 بنایا یہ لوگ بتائیں انہوں نے کیا بنایا ہے ؟
* Click to Follow Voice of Ladakh on WhatsApp *
انہوں نے کہا کہ ہمارا گندم کے قیمتوں کے حوالے سے فوڈ منسٹر کے ساتھ اجلاس ہے اجلاس میں وہ بتا دینگے کہ قیمتوں کو کیوں بڑھایا گیا ہے اور ٹارگٹڈ سبسڈی کے لئے ہمارے پاس کوئی ادارہ نہیں ہے بی آئی ایس پی ہے تو ان کے پاس بھی ڈیٹا نہیں ہے ہمیں ادارہ بناکر پھر اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاق سے گندم کی سولہ لاکھ گندم کی بوریاں مانگیں جس کی قیمت 21 ارب بنتی ہے اور اس وقت ہمیں 9 ارب مل رہے ہیں تو اس کو بیچ کر 13 ارب بن جاتے ہیں اس دوران دیکھنا ہوتا ہے کہ حکومت کتنا برداشت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کا بیڑا غرق خالد خورشید نے کیا ہے ان کی گندگی اب ہم صاف کررہے ہیں۔
0 Comments