غزل

یوں ہی کسی یاد میں میرا دل کباب ہے

آنسو نہیں ان آنکھوں میں پیار کا شراب ہے

چھاؤں میں تیری زلف کی ایسا شباب ہے

* Click to Follow Voice of Ladakh on WhatsApp *

جیسے دریاۓ سورو میں اٹھتا حباب ہے

تم کو ذرا اثر نہیں اے آسماں جناب

روتا ہے بے کسی پہ میری کہ آفتاب ہے

اک آن کے لۓ تیرا جلوہ دکھا ہمیں

کیوں اے صنم سدا تیرے رخ پر نقاب ہے

اوروں کو تو نے اپنے حرم میں بلا لیا

میرے نصیب میں کیوں تیرے گھر کا طواف ہے

کانٹے بچھاؤ اور میری راہ میں اے رقیب

  میرے لۓ ہر ایک کانٹا گلاب ہے

دہشت ہے ,غم ہے ,ظلم ہے اور پیچ و خم ہزار

اس دور میں غریبوں کا جینا عذاب ہے

مت کھیل ان غریبوں کے بچوں سے اۓ امیر

ایسی غریب قوم کی خدمت ثواب ہے

یارو ہمارے شہر کو بیہودہ مت سمجھ

خونِ جگر سے ہم نے لکھی دل کی کتاب ہے

باقر تیرا اس دور میں حامی کوئ نہیں

گر ہے تو بن کے سینہ سپر بوتراب ہے

0 Comments

Leave a Reply

XHTML: You can use these tags: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>