شہید قاسم سلیمانیؒ – امن،اتحاد اور انسانیت کے عظیم علمبردار
تحریر:مجتبٰی علی شجاعی
دنیائے اسلام کی ایک تاریخ ساز شخصیت حاج قاسم سلیمانیؒ3جنوری2020کو حشد شعبی عراق کے نائب رئیس ابو مہدی المہندس کے ہمراہ عراق کی دارلحکومت بغداد کے ائر پورٹ پر شہادت کے عظیم اور مقدس منصب پر فائز ہوئے ۔شہادت کے طلبگار ملت کا یہ دلیر،نڈر اور شجاع مجاہد اپنے پیچھےاپنے اہل وعیال کے علاوہ ایک مکتب ایک نظام اور ایک ثقافت چھوڑ کراس دارالفانی سے رخصت ہوگئے۔اور مسلمانان جہاں بالخصوص سربراہان ملت کے لئے ایک الگو بن گئے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا بلکہ مخالفین بھی اس بات کے معترف ہیں کہ زندہ سلیمانی سے زیادہ شہید سلیمانی محکم اور مستحکم بن گئے۔
شہید سلیمانیؒ ملت اسلامیہ کا ایک ایسا سرمایہ ہے جو ہرپُر آشوب دور سے امت مسلمہ کو نجات دلانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔آج کی تاریخ میںبھی اگر استکباری طاقتوں خاص طور پرشیطان بزرگ اور غاصب صیہونی ریاست کو کسی چیز کا خوف وڈر محسوس ہورہا ہے وہ افکار سلیمانیؒ ہے ۔یہ افکاربڑی تیزی کے ساتھ نوجوان نسل میں منتقل ہورہے ہیں۔اور نسل نو کے اذہان میں ایک ولولہ انگیزنظام تشکیل دیتا ہے جو اس نسل کے اندر چھپی صلاحیتوں اور شجاعتوں کو متحرک کرتا ہے ۔آج دنیا کے ہر گوشے جہاں جہاں بھی غیور،ذی شعور اور زندہ ضمیر مسلمان موجود ہیںیہ افکارتیز رفتاری سے پروان چڑھ رہے ہیں اور ہر گوشے سے مردہ باد امریکہ، مردہ باد اسرائیل کی فلک شگاف نعریں لگ رہی ہیں ۔
* Click to Follow Voice of Ladakh on WhatsApp *
تاریخ گواہ ہے کہ شہید سلیمانی ؒ ایک ایسے پُر آشوب دور میں ابھرے جب استکباری طاقتوں خاص طور پر شیطان بزرگ امریکہ نے دنیا خاص طور پر اسلامی مملکتوں پر رعب ودبدبہ قائم کیا تھا۔ظلم کے کاشانے یعنی وائٹ ہاوس سےمسلمانوں کی تقدیر کا فیصلہ ہوتا تھا۔کس اسلامی مملکت کو تباہ کرنا ہے کس ذخیرہ پر قبضہ جمانا ہے کس شخصیت کو گرفتار کرنا ہے کس کو ہلاک کرنا ہے یہ سب وائٹ ہاوس میں نپٹایا جارہا تھا۔حد تو یہ ہے کہ تیل کے ذخائراسلامی جاگیر تھا اس کاٹھیکہ دار شیطان بزرگ امریکہ تھا۔کس کو ایٹم بنانا ہے کس کو نہیں بنانا ہے یہ سب کچھ اسی امریکہ کے ہاتھ میں تھا کلی طور پر یہ طاقت کے بل بوتے پر دنیا کا ٹھیکہ دار بن بیٹھا تھا۔
تاریخ ساز شخصیت یعنی شہید قاسم سلیمانی ؒنے استکباری بالادستی کا ایسے مردانہ وار طریقے سے مقابلہ کیا کہ اس بزرگ شیطان کے طاقت کا غرور چکنا چور ہوگیا ۔سابق امریکی صدر کے ماتھے پر جوتے بھی لگے تو کھبی فوجی اڈوں پر میزائلوں کی بارش ہوئی۔اور ایک وقت وہ بھی پہنچا جب افغانستان سے سپر پاور کےاس دعویدار کو راہ فرار اختیار کرنا پڑا۔
۱۹سالہ سلیمانی سے شہید سلیمانی تک آپ کی حیات کا ایک ایک لمحہ اسلام کی سربلندی اسلامی مملکتوں کی ترقی اور مستضعفین ،محرومین ومظلومین جہاں کی آزادی میں صرف ہوا ۔بیک وقت کئی محاذوں کی کمان سنبھالنے والے شہید قاسم سلیمانی نے دنیا کو دکھلادیا کہ وہ مسلک و مذہب سے بالاتر بقائے انسانیت ،مظلوم اقوام کی آزادی اور اسلام کی کامرانی کے لئے میدان کارزار میں مورچہ سنبھالے ہوئے ہیں ۔شہید قاسم سلیمانی کے مشن میں نہ ہی شیعہ کو سنی پر برتری تھی اور نہ سنی کو شیعہ پر بلکہ دنیا کے دیگر مذاہب حتیٰ کہ مظلوم ومحکوم عیسائیوں کی آزادی کے لئے بھی انہوں نے سرگرم رول ادا کیا جس کی زندہ مثال فلسطین ،لبنان ،عراق،سیریا اور دیگر کئی محاذ ہے جہاں شہید سلیمانیؒ نے براہ راست یا بالواسطہ مزاحمت کو جلا بخشی اور میدان کارزار کے نوجوانوں کا حوصلہ بڑھا کر دشمن کے تمام مطلوبہ اہداف پر پانی پھیر دیا ۔یہی وجہ ہے کہ تحریک حماس فلسطین کے سرپرست اسماعیل ہنیہ نے شہید سلیمانی کے جلوس جنازہ میں شرکت کرکے انہیں شہید قدس کے خطاب سے نوازا۔اور اس عظیم شخصیت کو فلسطینی قوم کا رول ماڈل قرار دیا۔
شہید سلیمانی اتحاد اسلامی کے عظیم علمبردار تھے اسلامی ممالک کو ایک ہی بلاک میں جمع کرنے پر شہید سلیمانی نےمثالی رول ادا کیا ۔ شہید سلیمانی روز اول سے شیعہ سنی فروعی اختلافات کو بالائے طاق رکھنے کی وکالت کرتے تھے ۔فلسطین سنی اکثریتی مملکت ہونے کے باوجود شہید سلیمانی مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا سب سے پہلا اور اہم مسئلہ سمجھتے تھے۔خود فلسطینی رہنما اس بات کے معترف ہیں کہ شہید سلیمانی ان کے ہمدرد تھے۔حماس اور شہید قاسم سلیمانی کے درمیان تعلقات کے بارے میں حماس کے ایک رہنما خالد القدومی کا کہنا ہے کہ حماس اور شہید حاج قاسم سلیمانی کا رابطہ اسلامی اخوت اور برادری پر مشتمل تھا وہ فلسطینیوں کے حقیقی ہمدرد تھے جنھوں نے عملی طور پر فلسطینیوں کے اندر مزاحمتی جذبہ میں اضافہ کیا اور گرانقدر فوجی تجربات فلسطینیوں مجاہدین کو منتقل کئے۔ اسی طرح سیریا کے سنی اکثریتی علاقوں میں بھی جب سامراج زاد دہشت گرد گروہوں نے خوف و ہراس پھیلایا قتل وغارتگری کی اس وقت بھی شہید سلیمانی ان مظولوموںکے لئے ایک مسیحا کے طور پر نمودار ہوئے اور اپنی مدبرانہ حکمت عملی کے ذریعے اس ناسور سے انہیں نجات دلادی۔ لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ مغربی اور مغرب کے فضلہ خور میڈیا نے حالات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا بلکہ الٹا جمہوری اسلامی ایران پر ہی شامی حالات خراب کرنے کا الزام لگایا۔
شہید قاسم سلیمانی اگرچہ امریکہ اور اس کے حواریوں کی نظر میں دہشت گرد تھے لیکن دنیا بھر کے آزاد منش افراد اور زندہ ضمیروں کی نظر میں ایک مسیحا صفت م رد مجاہدتھے۔ امن کے پیامبر تھے جہاں جہاں پر بدنام زمانہ دہشتگرد امریکہ اور اس کے چیلے غاصب اسرائیل نے دہشتگردی پھیلائی داعژ جیسے دہشتگردوں کو جنم دیا۔ وہاں آپ کمر کس کر میدان میں اُترے اور ان دہشتگردوں پر حشر بپا کرکے ان کے آقاوں پر لرزہ تاری کردیا ۔ہمیشہ امن کی بات کرنے والے عظیم سپہ سالارشہید قاسم سلیمانی نے خطے میں امن وامان بحال کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا اور مختلف ہمسایہ ممالک خاص طور پر اسلامی بلاک کے آپسی تعلقات کو بڑھاوا دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔بیک وقت شہید سلیمانی کئی خصوصیات کے مالک تھے ۔ایک مرد مجاہد ،سپہ سالار، کمانڈر ، سفارتکار،داعی اتحاد، معلم اخلاق، مزاحمتی قائد اور روحانی پیشوا تھے۔ بلکہ دوران زندگی زندہ شہید اور مالک اشتر زمان کے درجے پر بھی فائز ہوئے۔اگرچہ شہید قاسم سلیمانی کو ہم سے بچھڑے ہوئے دو سال گزر گئے لیکن آپ اپنے بلند و بالا افکار اور کردار کی صورت میں زندہ وجاوید ہے پوری دنیا آج محسوس کررہا ہےکہ ایک سلیمانی کی شہادت کے بعد دنیا بھر میں کروڑوں سلیمانی پیدا ہوگئے۔ بلکہ مسلم امہ کا بچہ بچہ سلیمانی بن گیا۔ اور نسلِ سلیمانی دنیا کے گوشے وکنار میں ظالم وجابر قوتوں کے آگے سر اٹھا کے ہیہات من ذلہ کا نعرہ بلند کررہے ہیں ۔خود امریکہ بھی اس بات کا معترف ہیں کہ زندہ سلیمانی سے زیادہ شہید سلیمانی ان کے لئے خطرہ بن گیا ہے ۔ آج امریکہ کو بھی سلیمانی کی شہادت پر پچھتاوا ہے ۔
حقیقی معنوں میںسلیمانی ایک مکتب بن گیا،مسلمانان عالم کا ایک اسلحہ اور الگو بن گیا۔شہید سلیمانی ؒنے قوم کو شعور دیا،حوصلہ دیا اورشجاعت،مزاحمت،جوانمردی،صبراور عزم و استقلال کے بے پناہ اور لازوال دروس دئے۔دلوں کے سردار، سلیمانیؒ نے ملت اسلامیہ کو اپنی طاقت کا اندازہ دلایا، آج اگر دنیا کے کسی کونے میں غاصب اسرائیل کے خلاف اور بیت المقدس کی بازیابی کے لئے آواز بلند ہورہی ہے یہ سلیمانی جیسے نڈر اور بیباک مجاہد کی ہی دین ہے۔ آج چھوٹے سے چھوٹا ملک بھی نام نہاد سپر پاور امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال رہا ہے یہ اسی سپہ سالار کی دین ہے ۔
شہید قاسم سلیمانی کی منفرد اور مثالی خصوصیت، ولی اور ولایت کی پیروی ہے ولی اور ولایت کی پیروی میں شہید قاسم سلیمانی نے ذرا برابر بھی کوتاہی نہ برتی بلکہ اپنے تمام کارنامے ولی فقیہ حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ کی نگرانی میں انجام دئے ۔سردار سلیمانی نہ ایک قدم ولی سے آگے نکلے اور نہ ایک قدم ولی کے پیچھے رہے۔ ولی کے معتقد خاص تھے۔ یہی وجہ ہے کہ معظم رہبری نے شہید سلیمانی کو زندہ شہید کہہ کر پکارا اورشہید سلیمانی کوامام خامنہ ای کا مالک اشتربھی کہا جاتا ہے ۔خود شہید سلیمانی اپنی وصیت میں ان روح پرور کلمات کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔’’ “اے معبود میں تیرا شکر گذار ہوں کہ تو نے اپنے عبد صالح امام خمینیؒ کے بعد مجھے اپنے ایک اور عبد صالح سے ملحق کر دیا کہ جس کی مظلومیت اس کی صالحیت پر غالب ہے،ایسا مرد جو اس زمانے میں اسلام، شیعت، ایران اور اسلام کی سیاسی دنیا کا حکیم و مدبر ہے یعنی (محترم و عزیز ، خامنہ ای ) میری جان ان پر فدا ہو‘‘۔
شہید سلیمانیؒ اگر بظاہر آج ہمارے درمیان موجود نہیں ہے لیکن سلیمانی افکار پوری دنیا پر چھائے ہوئے ہیں اور ایک مکتب کی صورت میں پروان چڑھ رہا ہے۔ یہ مکتب مستقبل قریب میں استکباری سوچ،استعماری نظام،سامراجی چنگیزیت اور اسرائیلی غاصبیت کی نابودی کا باعث بنے گا۔آج کے دن ہم دلوں کے سردار،شہید قاسم سلیمانی ؒاور شہید ابو مہدی المہندس کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں آپ کے شہادت کی سالگرہ پر امت مسلمہ کو بالعموم ملت ایران،ملت عراق ،ملت تشیع و قائد انقلاب حضرت امام خامنہ ای کو تعزیت و تسلیت عرض کرتے ہیں اور یہ عزم دہراتے ہیں کہ زندگی کے آخری سانس تک قائد انقلاب اسلامی حضرت امام خامنہ ای کے تئیں اپنی حمایت جاری و ساری رکھیں گے ۔
رابطہ: گنڈ حسی بٹ
0 Comments