وزیراعلیٰ کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک چلانے کا کویی منصوبہ نہیں۔.راجہ ذکریا
ایجنسیز/ سکردو:سینئر وزیر راجہ ذکریا خان مقپون نے کہاہے کہ وزیراعلیٰ خالد خورشید کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک پہلے کبھی لانے کا سوچا ہے اور نہ ہی آئندہ سوچیں گے تاہم سپیکر کی حد تک عدم اعتماد کی تحریک کی باتیں چل رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ سیاست کے نئے کھلاڑی ہیں اس لئے وہ معاملات کو سمجھ نہیں رہے ہیں۔
وہ زیادہ تر سازشی لوگوں کی باتوں میں آجاتے ہیں چغلی خوروں سے دور رہیں تو خالد خورشید خان بہترین ایڈمنسٹریٹر ثابت ہونگے پارٹی کے اندر سے ایک ٹولہ وزیراعلیٰ اور وزراء کو لڑانے کیلئے سرگرم ہے یہ ٹولہ محض مفاد کیلئے پارٹی میں موجود ہے۔ حالانکہ اس ٹولے کا ووٹ تک پارٹی کو نہیں پڑا ہے۔
کے پی این کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سکردو میں آٹا اور بجلی کا مسئلہ سنگین ہوگیا ہے لوگ بہت پریشان ہیں۔ میں مسائل کے حل کیلئے گلگت میں بیٹھاہوں مگر میرے کچھ ووٹرز میری گلگت میں موجودگی پر شاکی نظر آتے ہیں۔ مسائل حل نہیں ہورہے ووٹرز ناراض اور پریشان ہیں۔
* Click to Follow Voice of Ladakh on WhatsApp *
ہمیں بتایا گیا تھا کہ سکردو شہر کو نومبر میں سولر سسٹم کے تحت بجلی دیں گے مگر اب بتایا جارہاہے کہ سسٹم انسٹال ہونے میں سو دن لگیں گے سولر سے بجلی فراہم کرنا ممکن نہیں ہے تو کم ازکم ڈیزل کا بندوبست کیا جائے ڈیزل جنریٹرز کے ذریعے بجلی فراہم نہ کی گئی تو عوام خاموش نہیں رہیں گے۔
بے شک میں مانتا ہوں کہ ترقیاتی کام بہت ہورہے ہیں مگر بجلی اور آٹے کا مسئلہ حل نہیں ہورہاہے جس سے میرے حلقے کے عوام بہت مشتعل ہیں ضرورت پڑنے پر میں مستعفی ہونے سے گریز نہیں کروں گا استعفی میرا ائینی بنیادی اور سیاسی حق ہے۔
جس مقصد کیلئے عوام نے مجھے اسمبلی میں بھیجا تھاوہ مقصد پورا نہیں ہورہاہے اس لئے اسمبلی میں رہنے کے بجائے عوام کے درمیان میں رہنے کو ترجیح دوں گا اگر مسائل حل ہوتے ہیں تو میں استعفے کا فیصلہ واپس لوں گا میرے لئے میرے عوام سب سے مقدم ہیں بلتستان ریجن کے ساتھ زیادتیاں ہوتی رہیں گی تو ہم کیسے خاموش رہ سکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ کی پالیسی سمجھ سے بالاتر ہونے لگی تو استعفے کی بات کی ہے مگر میں قسم کھاکر کہہ سکتا ہوں کہ وزیراعلی کے خلاف کوئی عدم اعتماد کی تحریک نہیں آرہی ہیں یہ ساری باتیں افواہ اور فضول ہیں سپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی بازگشت سنائی دے رہی ہے کیونکہ میں نے سنا ہے کہ حکومت سازی کے وقت سپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے مابین وزیراعلیٰ سابق گورنر اور سابق وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور کی موجودگی میں گورنر ہاؤس میں کوئی معاہدہ ہوا ہے لیکن مجھے نہیں معلوم کہ معاہدے میں کیا کچھ لکھا ہوا ہے اور کیا کچھ طے ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر حافظ حفیظ الرحمن سے ملاقات ہوئی ہے حفیظ اور امجد ایڈووکیٹ سے ملنا کوئی جرم نہیں ہے یہ لوگ میرے لئے قابل احترام ہیں میں ان سے آئندہ بھی مل سکتا ہوں میں ماضی میں مسلم لیگ ن کا حصہ رہاہوں اسی لئے لیگیوں سے میرے پرانے رشتے ہیں پیپلز پارٹی والے بھی میرے دشمن نہیں ہیں یہ ان مفاد پرستوں کا پروپیگنڈہ ہے کہ میں خلوت میں پی ٹی آئی اور عمران خان کو برابھلاکہتاہوں عمران خان اور پی ٹی آئی سے پیار ومحبت کرنے کیلئے مجھے کسی سے سرٹیفکیٹ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے میں چغلی خوروں سے ہرگز خوفزدہ نہیں ہوں گا ہم وزیراعلی کے دشمن نہیں ہیں ہم انہیں اچھے مشورے دے رہے ہیں وزیر خزانہ جاوید منوا پارٹی کا خوبصورت چہرہ ہیں انہیں وزارت سے ہٹانے پر عدم اعتماد کی افواہ اڑائی گئی مگرحقیقت میں اس وقت بھی عدم کی کوئی بات نہیں چل رہی تھی آج بھی عدم اعتماد کی باتیں ایسے ہی کی جارہی ہیں۔
0 Comments