اردو زبان کے ساتھ متعصب رویے پر حاجی کربلائی کا ردعمل
ایم پی لداخ اردو زبان کو مخصوص مذہب سے جوڑنے کے بجائے تاریخ اور جغرافیہ کا مطالعہ کرے
سید ہاشم رضوی/12جنوری//یوٹی انتظامیہ کی جانب سے اردو زبان سے متعلق لئے گئے حالیہ اقدامات اور ممبر پارلیمنٹ لداخ جمیانگ چھرینگ نمگیال کی جانب سے اردو زبان کو سابقہ جموں وکشمیر حکومت کی طرف سے تھوپے گئے بیان سے لداخ کے اکثریتی طبقے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
یوٹی لداخ کے پرنسپل سکریٹری پوون کوتوال کے جاری کردہ حالیہ نوٹفکیشن جس کے تحت پٹواری اور نائب تحصیلدار ریکروٹمنٹ رول میں ترمیم کرکے اردوزبان کو غیر ضروری قراردیکر اردوکو نظر انداز کرنے کاسلسلہ جاری رکھنے اور اس زبان کی اہمیت افادیت کو کم کرنے کے تناظر میں وائس آف لداخ کے ایکزکیٹو ایڈیٹر نے سابقہ رکن اسمبلی حاجی اصغر علی کربلائی سے خصوصی ملاقات کرکے یوٹی انتظامیہ کی جانب سے لئے گئے اقدام اور ممبر پارلیمنٹ جمیانگ چھرینگ نمگیال کے اردوزبان سے متعلق بیان کے تناظر میں ان کے ردعمل جاننے کی کوشش کی جس پر کربلائی موصوف نے بتایا کہ اردو زبان کو مذہب کے ساتھ جوڑنا بالکل غلط ہے کیونکہ اردو کو سنہ 1889 میں جموں و کشمیر اور لداخ کی سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ لداخ کے تمام سرکاری ریکارڈ بالخصوص محکمہ مال اور عدالتوں کی فائلیں اردو زبان میں ہی ہیں اور اب اس زبان کو سرکاری درجے سے باہر کرنا بہت بڑی غلطی ہے۔
حاجی کربلائی نے مزید بتایا کہ” اردو کسی مخصوص قوم کی زبان نہیں ہے بلکہ یہ ہندوستان کی زبان اور اس ملک کے گنگاجمنی تہذیب کی پیدائش ہے ۔یہ زبان ملک کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر اور لداخ کو جوڑنے والی زبان ہے۔بدقسمتی سے یوٹی انتظامیہ کی جانب سے ٹوٹفکیشن بغیر تحقیق اور زبان کی اہمیت و افادیت کو دیکھے بغیر نکالی ہے ۔اردوزبان 1889سے ریاست جموں وکشمیر کی زبان رہی ہے اوریہ زبان ڈوگرہ راج سے لیکر ابتک تقریبا 130سالوں سے ریاستی سرکاری زبان ہے ۔ محکمہ مال کے 130سالہ تمام ریکارڈ اردو میں ہے ۔ ریوینو ڈیپارٹمنٹ کو اب ڈیٹ اور اب گریٹ رکھنے کے لئے اردوزبان سے آشنا افرادکی تقریری لازمی ہے ورنہ وہ مقصد ہی حاصل نہیں ہوگی جس کے لئے انہیں تقرر کی جائے گی۔لہذا یوٹی انتظامیہ خاص کر ریوینو محکمہ کے اعلیٰ آفیسران کو چاہئے کہ محکمہ کے مفاد کی خاظر اس نوٹفکیشن پر نظر ثانی کرے اور اردو زبان کو لازمی قرار دے“۔
ایم پی لداخ کی اردوزبان سے متعلق بیان پر شدید ردعمل کااظہارکرتے ہوئے حاجی کربلائی نے کہا کہ جمیانگ چھیرنگ نمگیال کو چاہئے کہ پہلے تاریخ اور جغرافیہ کا مطالعہ کریں تاکہ وہ سمجھ سکے کہ اردوہندوستانی اور سابقہ جموں وکشمیر کے سرکاری زبان ہے اورآج بھی جموں ،کشمیر اور لداخ میں رابطے کی زبان ہے۔ اردو زبان کو مذہب کے ساتھ جوڑنے اور سابقہ سرکاروں کی جانب سے تھوپی گئی زبان قراردینا تاریخی حقائق سے ناآشنا اور تعصب کے سوا کچھ بھی نہیں ہے انہیں چاہئے کہ اردو زبان کو کسی مخصوص مذہب سے جوڑنے کے بجائے تاریخٰی حقائق کا مطالعہ کرے ۔
اردوزبان آج سے 130سال قبل مہاراجہ پرتاپ سنگھ کے دورحکومت میں جموں ،کشمیر ،لداخ اور بلتستان کے لئے سرکاری زبان قراردیا تھا۔ جبکہ اس وقت جموں وکشمیر کے زیادہ ترلوگ اردوبان نہیں جانتے تھے اس لئے پنچاب سے اردوزبان جاننے والے افراد کی بڑی تعداد کو ایڈمنسٹریشن میں تعینات کیاگیا۔اس طرح جموں وکشمیر کے ایڈمنسٹریشن میں پنجابیوں کی اثر رسوخ بڑھنے لگی جس پر جموں کے ڈوگرے اور کشمیریوں نے اس کے خلاف احتجاج کیاتھا ۔جس کے نتیجے میں اس وقت کے مہاراجہ نے 1927 ءمیں سٹیٹ سبجکٹ رول لاگو کیا تاکہ ملازمت سٹیٹ سبجکٹ کے مطابق دیاجائے ۔کربلائی نے مزید کہا اردو زبان کو مخصوص قوم یا مذہب سے جوڑنا چھوٹی ذہنیت اور سوچ کی علامت ہے ۔
0 Comments