غصے کا انجام ۔ تحریر عارف علی

کارپینٹر اپنا کام ختم کرنے کے بعد شام کو اپنی دکان کا دروازہ بند کر کے اپنے گھر کی طرف روانہ ہوتا ہے۔ اسی اثناءمیں اس کی دکان کے سامنے ایک زہریلا سانپ آجاتا ہے۔ سانپ بہت زیادہ بوکھا ہوتا ہے اس لئے وہ کھانے کی تلاش کرتے کرتے دکان کے اندر داخل ہو جاتا ہے۔سانپ دکان کے اندر ایک جگہ سے دوسری جگہ لہراتے ہوئے کھانا تلاش کرتا ہے کبھی میز پر چڑتا تو کبھی میز کے نیچے کھانا تلاش کرتا۔

رینگتے رینگتے سانپ ایک میز پر چڑھتا ہے۔جہاں ایک تیز دھار والی کلہاڑی رکھی ہوئی ہوتی ہے۔جس پر اس کا جسم ٹکراتا ہے اور کلہاڑی اس پر گر جاتی ہے اور سانپ زخمی ہو جاتا ہے۔سانپ غصے میں آکر کلہاڑی سے بدلہ لینے کی ناکام کوشش کرتا ہے اور اور کلہاڑی پر زور سے پھن مارتا ہے۔ اس کے زور سے کاٹنے پر کلہاڑی پر تو اثر نہیں ہوابلکہ یہ دیکھنے کو ملا کہ سانپ کے منھ سے خون نکلنے لگا۔جس پر سانپ آپے سے باہر ہو گیا اور زیادہ زور لگاکر کلہاڑی کو پھر سے پھن مارنے کی کوشش کی جس کی وجہ سانپ اور بھی زخمی ہو گیا اور وہ اس کلہاڑی پر کنڈلی مار کے لپٹ گیا۔اگلے دن جب دکاندار دکان میں داخل ہوا تو دیکھا کہ ایک سانپ کلہاڑی سے لپٹ کر مرا ہوا ہے۔

یاد رہے سانپ کسی اور کی غلطی کی وجہ سے نہیں مرا بلکہ اپنے غصے کی وجہ سے مرا جو اس نے کلہاڑی پر نکالنے کی ناکام کوشش کی۔ جب کبھی ہمیں غصہ آتا ہے تو ہم دوسروں پر اپناغصہ نکالنے کی کوشش کرتے ہیں یا دوسروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہم نے دوسرے کا نقصان نہیں بلکہ اپنا نقصان کیا ہے۔

* Click to Follow Voice of Ladakh on WhatsApp *

یہ ضروری نہیں کہ ہر چیز کا منھ توڑ جواب دیا جائے کچھ بھی غلط کرنے سے پہلے ہمیں اپنے آپ سے ضرور پوچھنا چاہیے کہ کیا میں صحیح کر رہا ہوں یا غلط؟

جب بھی ہم ایک منٹ کے لئے غصہ کرتے ہیں تو ہم اپنی زندگی کے 60 سیکنڈ خوشی کے گنوا دیتے ہیں۔یاد رہے” غصہ ہمارا سب سے بڑا دشمن ہے”ہمیں اس کو روکنا ہے۔

جہاں بھی غصہ ہوتا ہے وہاں ہمیشہ درد ہوتا ہے نہ کہ خوشی۔غصہ کسی چیز کا حل نہیں اس سے کوئی چیز بن نہیں سکتی لیکن اجڑ ضرور سکتی۔کسی انگریزی ادیب نے کیا خوب کہا ہے۔

“CONTROL YOUR ANGER. BECAUSE IT IS JUST ONE LETTER AWAY FROM  ‘D’ DANGER”

Leave a Reply

XHTML: You can use these tags: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>