زرعی قوانین کی کاپیاں نذرِ آتش، ملک بھر میں احتجاج
ایجنسیز/6جون/ہریانہ میں کسان کھٹر سرکار سے دودوہاتھ کیلئے تیار، ٹوہانہ میں رکن اسمبلی سے تنازع پر کسانوں کی گرفتاری مہنگی پڑ سکتی ہے۔ٹکیت کی قیادت میں ہزاروں کسان جیل بھرنے پہنچے کسانوں نے’سمپورن کرانتی دیوس‘ مناتے ہوئے جہاں بی جےپی لیڈروں کی رہائش گاہوں کے باہر بطور احتجاج تینوں زرعی قوانین کی کاپیاں نذر آتش کیں وہیں اس عزم کو دہرایا کہ اپنے مطالبات کی منظوری تک وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
اس بیچ ہریانہ کے ٹوہانہ میں کسانوں کے خلاف کارروائی کر کے کھٹر سرکار نے نئی مصیبت مول لے لی ہے۔ سنیچر کو راکیش ٹکیت اور گرنام سنگھ چڈونی کی قیادت میں ہزاروں کسان لیڈر ٹوہانہ پہنچ گئے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ گرفتار کئے گئے کسانوں کو رہا کیا جائے یا پھر اُن سب کو بھی جیل میں ڈال دیاجائے۔
ملک بھر میں سمپورن کرانتی دیوس
قومی میڈیا نے حالانکہ گزشتہ ٦؍ ماہ سے دہلی کی سرحدوں پر خیمہ زن کسانوں کو اب توجہ دینا ختم کردیا ہے مگر کسان ہمت نہیںہارے۔
سنیچر کو اعلان کے مطابق ملک بھر میں بی جےپی کے اراکین اسمبلی و پارلیمان کی رہائش گاہوں کے باہر کسانوں نے دھرنا دیا اور تینوں زرعی قوانین کی کاپیاں نذر آتش کیں۔ اس کا اثر سب سے زیادہ پنجاب اور ہریانہ میں نظر آیا۔
اس کے علاوہ ممبئی اور دیگر شہروں میں بھی کسانوں کے حامیوں نے احتجاج کیا اور بی جےپی کے اراکین اسمبلی و پارلیمان کی رہائش گاہ کے باہر زرعی قوانین کی کاپیاں نذر آتش کیں۔ اس دوران کسانوں کے ہاتھوں میں سیاہ پرچم تھے۔
کسان اپنے احتجاج کے ذریعہ یہ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر مودی حکومت کے پاس کردہ قوانین نافذ کردیئے گئے تو یہ ملک کے کسانوں کو ’’تباہ ‘‘ کردیں گے۔ لاء اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے کیلئے ریاستی حکومتوں نے ان تمام جگہوں پر سیکوریٹی کے خصوصی انتظامات کئے تھے جہاں کسانوں کے احتجاج کا امکان تھا۔
مرکزی وزیر کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج
امرتسر، جالندھر، موہالی، ابوہار، ہوشیار پور، برنالہ، نوا شہر، پٹیالہ،چندی گڑھ،سرسا،جند، کرنال، پانی پت اور امبالہ کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں اور قصبوں میں بھی احتجاج کئے گئے۔ اس دوران پگواڑہ میں کسانوں نے مرکزی وزیر سوم پرکاش کی رہائش گاہ کے قریب زرعی قوانین کی کاپیاں نذر آتش کیں۔
ہریانہ میں کسان اور حکومت آمنے سامنے
سنیچر کو ایک طرف جہاں ملک بھر میں سمپورن کرانتی دیوس کے تحت زرعی قوانین کی کاپیاں نذرآتش کی جارہی تھیں وہیں دوسری جانب ہریانہ کے ٹوہانہ میں کسانوں کی گرفتاری کے خلاف راکیش ٹکیت ، گرنام سنگھ چڈونی اور یوگیندر یادو کی قیادت میں ہزاروں کسان پہنچ گئے۔ یہاں بڑے پیمانے پر مورچہ نکال کر حکومت کو متنبہ کیاگیا کہ وہ گرفتار کئے گئے کسانوں کو رہا کرے یا پھر ٹوہانہ پہنچنے والے ہزاروںکسانوں کو بھی گرفتار کر کے جیل میں ڈال دے۔
دشینت چوٹالہ کے ایم ایل اے کو معافی مانگنی پڑی
ٹوہانہ میں تنازع کی وجہ دشینت چوٹالہ کی پارٹی کے رکن اسمبلی کی بدتمیزی اور بدزبانی ہے۔ الزام ہے کہ جے جےپی کے ایم ایل اے دیویندر سنگھ ببلی نے احتجاج کرنے والے کسانوں کو گالیاں دی ہیں اور کسانوں کے خلاف ہی ۳؍ مقدمات درج کرکے متعدد کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ببلی نے گالم گلوج سے انکار کرتے ہوئے اُلٹا الزام لگایا کہ کسانوں کا ایک گروپ ان کے ’’قتل کی کوشش‘‘ کررہاتھا۔ وہ ایک سرکاری اسپتال میں ٹیکہ کاری مہم کا آغاز کرنے جارہے تھے تبھی یہ تنازع ہوا۔ بہرحال سنیچر کو جب راکیش ٹکیت، چڈونی اور یوگیندر یادو کی قیادت میں ہزاروں کسان اپنی گرفتاریاں دینے پہنچے تو دیویندر سنگھ ببلی نے کسان لیڈروں سے گفت وشنید کے بعد اپنی غلطی تسلیم کرلی اور اس کیلئے میڈیا کی موجودگی میں معافی مانگی۔
0 Comments