ہزاروں کسان دہلی کیلئے روانہ ،احتجاج میں پھر شدد
ایجنسیز/دہلی کی سرحدوں پر جاری آندولن کے چار ماہ مکمل ہونے پر بدھ کو یوم سیاہ منائیں گے۔ کانگریس سمیت اپوزیشن کی ۱۲؍ بڑی پارٹیوں نے حمایت کا اعلان کیا۔
ملک میں کورونا کی دوسری لہر کے پھوٹ پڑنے کے بعد میڈیا نے بھلے ہی کسانوں کو نظر انداز کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہو کہ دہلی کی سرحدوں پر کوئی احتجاج ہوہی نہیں رہاہے مگر کسان اپنی جدوجہد سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے ہیں۔ بدھ، ۲۶؍ مئی کو دہلی کی سرحدوں پر ان کے احتجاج کو چار ماہ مکمل ہوں گے۔ اس دن کو کسانوں نے یوم سیاہ کے طو رپر منانے کا اعلان کیا ہے۔ یوم سیاہ میں شرکت کیلئے پنجاب اور ہریانہ سے جہاں ہزاروں کی تعداد میں کسانوں نے دہلی کی طرف کوچ کردیا ہے تووہیں۔ دوسری جانب کانگریس سمیت ملک کی ۱۲؍ کلیدی اپوزیشن پارٹیوں نے بھی یوم سیاہ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
ہزاروں کی تعداد میں کسان دہلی کی طرف روانہ
ابتدائی رپورٹوں کے مطابق ہریانہ کے کرنال سے کسانوں کی بڑی تعداد دہلی کیلئے روانہ ہوئی ہے۔ دوسری طرف پنجاب کے سنگرور پاور دیگر علاقوں سے بھی کسان مظاہرین کے دہلی کی طرف روانہ ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ہریانہ سے روانہ ہونے والے کسان سنگھو بارڈر پہنچیں گے۔ کسان لیڈروں کے مطابق بدھ تک ہزاروں کی تعداد میں کسان مظاہرہ گاہوں پر پہنچ جائیں گے۔ کسانوں نے ایک بار پھر وزیراعظم سے بات چیت بحال کرنے کی مانگ کی ہے مگر حکومت کی جانب سے سرد مہری کا اظہار کیاگیا ہے جبکہ کسان مزید جدوجہد کیلئے تیار ہیں۔
؍ ۱۲؍ سیاسی پارٹیوں کی حمایت، مشترکہ بیان جاری
؍۲۶؍ مئی کو پورے ملک میں یوم سیاہ منانے کے کسانوں کے اعلان کی کانگریس، ٹی ایم سی، این سی پی، بائیں محاذ، سماجوادی پارٹی اور ڈی ایم کے سمیت اپوزیشن کی ۱۲؍ کلیدی پارٹیوں نے حمایت کی ہے۔ اتوار کو سونیا گاندھی، شرد پوار، سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا، وزیراعلیٰ ممتا بنرجی، اُدھوٹھاکرے، ایم کے اسٹالن اور ہیمنت سورین نے اس ضمن میں جاری کئے گئے ایک مشترکہ بیان میں مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہٹ دھرمی سے باز آئے اور کسانوں سے بات چیت کا سلسلہ فوری طورپر بحال کرے۔ اپوزیشن نے کسانوں کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کیلئے بھی کہا ہے۔ اس بیان پر دستخط کرنے والے دوسرے لیڈروں میں فاروق عبداللہ، اکھلیش یادو، تیجسوی یادو، ڈی راجا اور سیتارام یچوری شامل ہیں۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ ’’ہم ۲۶؍ مئی کو کسانوں کے پرامن احتجاج کے ۶؍ ماہ مکمل ہونے پرسمیوکت کسان مورچہ کے ذریعہ دیئے گئے ملک گیر احتجاج کے نعرے کی تائید کرتے ہیں۔‘‘
قوانین کی منسوخی کیلئے وزیراعظم کو مکتوب
اپوزیشن لیڈروں نے بتایا ہے کہ انہوں نے ۱۲؍ مئی کو وزیراعظم نریندر مودی کو ایک مشترکہ مکتوب لکھا تھا جس میں اپیل کی گئی تھی کہ ’’مرکزی حکومت تینوں زرعی قوانین کومنسوخ کر کے لاکھوں ’انیہ داتاؤں‘ کو(جو احتجاج پر بیٹھنے پر مجبور ہیں) کووڈ کا شکار ہونے سے بچائے۔ ‘‘
مذاکرات کی بحالی کی اپیل صدا بہ صحرا ثابت ہوئی
جمعہ کو سمیوکت کسان مورچہ نے وزیراعظم مودی کو مکتوب روانہ کرکے بات چیت کا سلسلہ بحال کرنے کی اپیل کی ہے تاہم ان کی یہ اپیل صدا بہ صحرا ثابت ہوئی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ۲۵؍ مئی تک مثبت جواب نہ ملنے پر وہ احتجاج میں شدت کی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔
0 Comments