سکردو، اعلان کے باوجود سحر وافطار کے اوقات میں لوڈشیڈنگ ،عوام میں غم وغصہ
ایجنسیز/15اپریل /انتظامیہ سکردو میں رمضان المبارک کے دوران لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے اپنے اعلان پر عمل درآمد نہ کراسکی جس کی وجہ سے عوام میں شدید غم وغصہ پیدا ہوگیا ۔
کمشنر بلتستان ڈویڑن شجاع عالم اور ڈپٹی کمشنر سکردو حافظ کریم داد چغتائی نے رمضان المبارک سے ایک روز قبل پریس کلب سکردو کی نئی کابینہ کے ارکان اور گورننگ باڈی کے ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیاتھاکہ پورے سکردو میں روزہ داروں کو سحر اور افطار کے اوقات میں ڈیزل جنریٹر چلاکر بجلی فراہم کی جائیگی۔
شیڈول کے مطابق شام چھ بجے سے رات دس بجے تک اور رات تین بجے سے صبح پانچ بجے تک بجلی دی جانی تھی مگر سکردو کے نصف سے زائد حصے کے روزہ داروں نے رمضان المبارک کی دوسری سحری اور دوسری افطاری اندھیرے میں کی۔
وعدے اور اعلان کے باوجود بجلی نہ ملنے پر سکردو کے روزہ داروں کا پارہ ہائی ہوگیا اور روزہ دار انتظامیہ کے اعلی افیسران کو کوستے نظر آئے روزہ داروں نے کہاکہ انتظامیہ جھوٹ پر جھوٹ بول کراپنی گرتی ساکھ بچانے کی ناکام کوشش کررہی ہے اس کا لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا اعلان جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوا۔
سکردو کے شہری بدستور بجلی کی اعصاب شکن لوڈشیڈنگ کا شکار ہیں۔ دن میں سکردو کے کاروباری مراکز کو ایک گھنٹے بجلی مل رہی تھی۔
کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کی پریس بریفنگ کے بعد دن کی بجلی بھی بند ہوگئی جس سے کاروباری زندگی ٹھپ ہوگیا۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہک سکردو کے حالات خراب کرنے کیلئے جان بوجھ کر ماحول بنایا جارہاہے۔ رمضان المبارک میں بجلی کی اعصاب شکن لوڈشیڈنگ سکردو کے حالات کو خراب کرنے کی گہری سازش کا حصہ ہے۔ جنریٹر چلانے کیلئے انتظامیہ کےپاس پیسے آئے ہیں تو سکردو کے شہریوں کو کیوں بجلی نہیں دی جارہی ہے۔ محکمہ برقیات کا ایکسیئن نااہل ترین افیسر ہے اس کافوری تبادلہ کرایا جائے۔
انہوں نے کہاکہ ہم خاموش نہیں رہیں گے زیادتی کے خلاف سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ انتظامیہ کی طرف سے پلجن چند مقامات کو بجلی فراہم کرنے کے دعوئے کئے جارہے ہیں وہاں ڈم لائٹ کی وجہ سے لوگوں کے گھروں میں موجود گیزر ٹی وی لیپ ٹاپس جلنے کی شکایات عام ہیں۔ انتظامیہ کسی بھی طورپر شہریوں کو سہولیات دینے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔
جب تک پوری انتظامیہ مشینری کو تبدیل نہیں کیا جاتا تب تک نظام درست ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ محکموں پر انتظامیہ کی گرفت کمزور پڑگئی ہے۔ انتظامیہ عملا مفلوج ہوکررہ گیا ہے۔
0 Comments