شیعہ ہزارا کے قتل عام پر گلگت بلتستان میں مظاہرے
بلتستان/ جنوری ۳/ سانحہ مچھ کیخلاف گلگت بلتستان میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے ،مظاہروں کا اہتمام حکومت کی اتحادی جماعت مجلس وحدت المسلمین،آئی ایس او اور سول سوسائٹی نے کیا تھا۔
مظاہرے میں حکومتی عہدیداروں نے بھی شرکت کی،گلگت میںایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ،مظاہرے میں وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی الیاس صدیقی اور سابق رکن اسمبلی حاجی رضوان نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے الیاس صدیقی نے کہا کہ دہشت گردی کا واقعہ قابل مذمت ہے اس پر خاموش نہیں رہ سکتے ،تحریک انصاف کے اتحادی ضرور ہیں لیکن ظلم پر خاموش نہیں رہ سکتے۔
* Click to Follow Voice of Ladakh on WhatsApp *
سکردو میں ہونے والے مظاہرے میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی،مظاہرین نے بینرز اٹھارکھے تھے ،جن پر دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے نامور عالم دین شیخ فدا ذیشان شیخ علی محمد کریمی سید مصطفی شاہ نجف علی وقار رویش،اطہر موسوی نے کہا کہ سانحہ مچھ سیکورٹی کی ناکامی اور حکومتی غفلت کا نتیجہ ہے دلخراش واقعے کے بعد حکومت کی کارکردگی پر انگلیاں اٹھنے لگی ہیں واقعہ دردناک ہے بلوچستان حکومت کو سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا اور درندہ صفت لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا ورنہ ہم خاموش نہیں رہیں گے۔
وفاقی حکومت اور حکومت بلوچستان بلیم گیم چھوڑ کر بیگناہ افراد کے قاتلوں کو فی الفو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائیں ورنہ عوامی ردعمل سنگین ہوگاحکومت اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرتی تو ہم گلگت بلتستان سمیت پورے ملک کو جام کرنے پر مجبور ہوں گے انہوں نے کہا کہ پرامن شہریوں کو شیڈول فور میں ڈالا جاتا ہے مگر لوگوں کے گلے کاٹنے والوں کے سربراہ دندناتے پھر رہے ہیں یہ حکومت کے منہ پر طمانچہ کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ مچھ ریاست مدینہ کے دعویداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے عوام حیران ہیں کہ انکے دعوے کچھ کارکردگی کچھ اور نظر آتی ہے مگر پھر بھی ملک و قوم کیلئے کوئی لائحہ عمل نظر نہیں ، ہماری جماعت وفاقی حکمران جماعت کی اتحادی ضرور ہے مگر ہم کسی بھی نا انصافی اور قتل و غارت گری پر حکومتی نا اہلی پر خاموش تماشائی بن کر نہیں رہ سکتے ہیں۔
معلوم ہے کہ ظلم و نا انصافی پر ہمارا وظیفہ کیا ہے ہم امن دشمن قوتوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہونگے انہوں نے کہاکہ جو لوگ اپنے تئیں کچھ کرنا تو دور کی بات احتجاج تک کرنے کے اہل نہیں وہ سوشل میڈیا پر عوام کیلئے متحرک جماعتوں پر تنقید کرکے اپنا قد کاٹھ بڑھانے اور واہ واہ سمیٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔ہم ہر قسم کی نا انصافی اور زیادتی کیخلاف عوام کی ترجمانی کرتے رہے ہیں جن سے عوام بخوبی واقف ہیں، ایسے میں کسی خودساختہ رہنما کے اعتراض کی کوئی اہمیت نہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم عوام کے حقوق کے پاسباں تھے ہیں اور رہیں گے پہلے ہماری آواز صرف اسمبلی کے باہر تھی اب اسمبلی کے اندر باہر دونوں ہماری آوازیں گونجیں گی،مقررین نے احتجاجی مظاہرے کے دوران مقامی مسائل پر بھی انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے لوڈشیدنگ کے خاتمے کے لئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا بلتستان یونیورسٹی میں جاری بد انتظامی اور خلاف میرٹ تعیناتیوں کی مذمت کرتے ہوئے اہل اور دیانتدار افراد کو انتظامی اور فیکلٹی پوزیشن دینے کا مطالبہ کیا۔
وائس چانسلر کو مخاطب کرتے ہوئے مقریرین نے کہاکہ ایک نا اہل کو رجسٹرار تعینات کروانے کیلئے تین مرتبہ اہلیت کے معیار میں رد و بدل کیا گیا جس سے ثابت ہوا کہ وی سی من مانی کرکے قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ادارے کو ناکام بنانا چاہتے ہیں جسے ہم کسی صورت برداشت نہیں کرینگے۔
گورنر گلگت بلتستان کی بلتستان یونیورسٹی ایشو پر کردار ادا نہ کرنے پر بھرپور مذمت کی گئی۔شگر میں مجلس وحدت المسلمین کے زیر اہتمام حسن شہید چوک سے حسینی چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی احتجاجی ریلی کی قیادت ڈپٹی جنرل سیکریٹری شیخ ابراہیم بہشتی نے کی، ریلی میں شیخ نثار اخوند ظہیر و دیگر نے بھی شرکت کی اس موقع پر حسینی چوک پر احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علما کرام نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت عوام کی جان ومال کا تحفظ نہیں کر سکتی تو استعفیٰ دے کر گھر جائے بے جرم و خطا مظلوم مزدوروں کو پہاڑوں پر لے جا کر شہید کرنا قابل مذمت اور افسوس کا مقام ہے ۔
اگر مچھ کے کان کنوں کے لواحقین کو انصاف نہیں ملا تو کوئٹہ سے لیکر کے ٹو سیاچن تک بھرپور احتجاجی تحریک چلائیں گے ۔بلوچستان کے علاقے مچھ میں کان کنوں کے قتل کے خلاف پیر کو دوسرے روز بھی کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر دھرنا جاری رہا،جبکہ دوسرے روز بھی میتوں کی تدفین نہیں کی گئی۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت عوام کی جان اور مال کی تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، واقعہ میں ملوث افراد کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور قرار واقعی سزا دی جائے۔
دھرنے کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔کوئٹہ میں وحدت المسلمین بلوچستان کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر آغا رضا کا کہنا تھا کہ واقعہ میں شہید ہونے والے 11 کان کنوں کی میتیں کوئٹہ کے ہزارہ قبرستان میں لا کر رکھ دی گئی ہیں تاہم ابھی تک ورثا نے تدفین کے بارے میں فیصلہ نہیں کیا۔
وحدت المسلمین بلوچستان کے صدر آغا رضا کا کہنا ہے کہ ہمیں صرف تحفظ چاہیے، ہمارے قاتلوں کا عبرتناک سزا چاہیے، ہمیں آزاد داخلہ اورخارجہ پالیسی چاہیے اور 22 کروڑ عوام کو جینے کا حق دیا جائے۔دھرنے کے شرکا نے مطالبہ کیا کہ جب تک قانلوں کو گرفتار نہیں کیا جائے گا اس وقت انکا دھرنا جاری رہے گا۔
واقعہ پر بلوچستان بار کونسل نے بھی شدید رنج وغم کا اظہارکیا ہے اور کہا کہ اربوں روپے سیکورٹی کے نام پر خرچ کرنے کے باوجود حکومت عوام کی جان اور مال کی حفاظ کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ادھر مچ میں مقدمہ سی ٹی ڈی نے سانحہ گشتری مچھ کا مقدمہ لواحقین کی مدعیت میں درج کرلیا ہے۔ نامعلوم افراد کے خلاف درج مقدمے میں قتل، اقدام قتل اور 302، 324 انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات شامل کیے گئے ہیں ،دوسری جانب وزیرداخلہ شیخ رشید وزیراعظم کے خصوصی طیارے میں پیر کی شب کوئٹہ پہنچے اور آمد کے فوری بعد اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی اجلاس میں وزیرداخلہ کو واقعہ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ ہزارہ برادری کا جاری احتجاج مذاکرات سے ختم کرانے پر بھی غور کیا گیا۔
اجلاس کے بعد شیخ رشید ہزارہ برادری کے دھرنے میں پہنچ گئے،وزیرداخلہ نے کان کنوں کے قتل پر تعزیت کا اظہار کیا اور فاتحہ خوانی کی اور واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرانے کا اعلان کیا،وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ واقعہ میں ملوث افراد کو نہیں چھوڑیں گے،شہید وں کے لواحقین کو پندرہ پندرہ لاکھ روپے صوبائی حکومت اور دس دس لاکھ روپے وفاقی حکومت کی جانب سے دیئے جائیں گے،تین سے چار دن میں آپ لوگوں کی وزیراعظم سے ملاقات کرائوں گا۔
0 Comments