زوجیلہ کے مقام پر طوفانی ہواﺅں کی وجہ سے آمدرفت پھربند

کرگل 19دسمبر//سرینگرلداخ قومی شاہراہ 9 روز بعد جزوی طور بحال ہونے کے بعد دوبارہ بند کردی گئی، جس کے نتیجے میں زوجیلہ کے دونوں طرف دسیوں گاڑیاں درماندہ ہیں۔9 روز بعد اگرچہ سرینگر کرگل شاہراہ کو بدھ کے روز آمدورفت کیلئے کھول دیا گیا تھا تاہم جمعرات کو زوجیلا کے بیشتر مقامات پر تیز ہواﺅں کی وجہ سے سڑک پر برف جمع ہوجانے سے ایک بار پھر شاہراہ پرگاڑیوں کی نقل وحمل روک دی گئی۔ ایس ڈی ایم دراس اصغر علی نے وائس آف لداخ کو بتایا کہ بدھ کے روز دراس سے سرینگر کی طرف 70گاڑیوں کو روانہ کیا گیا تھا اور جمعرات کو بھی دراس میں درماندہ مسافر گاڑیوں کو سرینگر کی طرف روانہ کیا گیا تھا لیکن زوجیلا کے بیشتر مقامات پر تیز ہواﺅں کی وجہ سے بھاری برف سڑک پر جمع ہوگئی اور سڑک پر پھسلن بھی پیدا ہوگئی ، جس کی وجہ سے سرینگر کی طرف روانہ ہوئی گاڑیوں کو دراس واپس لایا گیا۔شدید سردی اور طوفانی ہواﺅں کی وجہ سے سڑک کی بحالی ناممکن لگ رہی ہے تاہم دونوں جانب سے آمدرفت بحالی کیلئے کوششیں جاری ہے ۔اصغرعلی نے مزید بتایا کہ اس وقت دراس میں دسیوں گاڑیاں درماندہ ہے اور کئی گاڑیوں کو واپس کرگل روانہ کردیا ہے ۔

ادھر سرینگر سے دسیوں مال بردار گاڑیاں اور مسافر گاڑیاں زوجیلہ بحالی کے انتظار میں سونہ مرگ ،کنگن ،کلن وغیرہ میں درماندہ ہیں ۔ذرائع کے مطابق ان درماندہ گاڑیوں کے ساتھ دومیت بھی ہے جو زوجیلہ درہ کھلنے کے انتظار میں ہے ۔ درایں اثنا ءذرائع کے مطابق کرگل سرینگر شاہراہ پرٹریفک کی دوبارہ بحالی کیلئے پروجکٹ ویجیک اور پروجکٹ بیکن شدید سردی کے باوجود زوجیلہ کے مقام پر برف ہٹانے کی کوشش میں لگے ہیں لیکن خون منجمد کردینے والی سردی اور اس دوران طوفانی ہواﺅں کی وجہ سے بار بار سڑک پر برف کے ڈھیر جمع ہورہی ہے جس کی وجہ سے ابتک سڑک کو بحال کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔

ادھر سرکاری ذرائع کے مطابق کرگل زانسکا قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدرفت کو یکطرف طور پر بحال کردی ہے اور سڑک کی حالت بھی اچھی ہے ۔ تاہم گاڑیوں کو اس یخبستہ سڑک پر پھسلن سے بچنے کیلئے انٹی سکڈ چینز رکھنے کا مشورہ دیاہے۔

* Click to Follow Voice of Ladakh on WhatsApp *

0 Comments

Leave a Reply

XHTML: You can use these tags: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>